سکردو شہر منشیات کا ایک اڈے کی شکل اختیار کرنے لگا ھے۔ جہاں سے شگر، گھرمنگ، خپلو اور شگر سمیت ساری وادیوں میں چرس جیسی خطرناک نشے کا سپلائی بہت تیزی سے ھو رہا ہے۔ یہاں یہ بات قابل غور ہے گلگت اسکردو روڈ پر کئی چیک پوسٹ ہونے کے باوجود اسکردو شہر میں کھلے عام منشیات بک رہی ہے۔ معتبر ذرائع کے مطابق منشیات کو اسکردو شہر لانے میں ٹرک ڈرائیورز کی ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہے۔ وہی ڈرائیورز اور منشیات فروش کھلے عام دن کی روشنی میں فروخت کی جارہی ہے۔ گلگت بلتستان میں اینٹی نارکوٹکس فورس سرے سے موجود ہی نہیں ہے یا وہ ان تمام معاملات سے بے خبر ہے
ایک مستند ذرائع کے مطابق کچھ پراثر شخصیات اس کاروبار سے خوب فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
سکردو میں منشیات کا سرعام فروخت ہونا انتظامیہ کی نااہلی ہے وہیں بلتستان کے نوجوانوں کی زندگی تباہی کے دہانے پہنچا دی ہے۔ عوام بلتستان اس وباء کے نتائج سے ابھی تک بے خبر دکھائی دے رہے ہیں۔ کچھ مفاد پرست مقامی افراد بھی اان منشیات فروشوں کی سرپرستی کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
بلتستان کو منشیات کا مرکز بنے سے پہلے اگر روکنا ہے تو ھمیں وقت پہ ہوشیار ھونے کی ضرورت ہے ۔ سیاح اپنے ساتھ اچھی چیزوں کے ساتھ ساتھ بہت ساری برائیوں کو بھی ارض بلتستان میں منتقل کر راہے ہیں۔
انتظامیہ کو جلد ھوش کے ناخن لیتے ہوئے منشیات کی سپلائی کی فوری روک تھام کرنے کی ضرورت ہے۔ نوجوان طبقے کو مختلف مقامات پر اب کھولے عام منشیات کے استعمال کرتے دکھائی دے رھے ہیں۔ جن میں چائے خانے اور اسنوکر کلبز شامل ہے
ضلعی انتضامیہ سے اپیل ہے کی معاشرے میں اس برائی کو پھیلنے سے روکیں۔
اس معاملے کی جلد از جلد انکوائری عمل میں لائی جائے۔
